Ghalat Taasur Samaaj Main Hay
غزل
غلط تاثر سماج میں ہے
کہ برتری تخت و تاج میں ہے
یہ کہہ کے گمراہ کر دیا ہے
برائی میرے مزاج میں ہے
محبتوں کا بھی دور ہو گا
ابھی تو نفرت رواج میں ہے
دوا بھی حاضر ہے اور دعا بھی
تو کیا رکاوٹ علاج میں ہے
حلال کا بھی عجب نشہ ہے
نہ جانے کیا اس اناج میں ہے
میں جانتا ہوں نہیں سنے گا
کیا فائدہ احتجاج میں ہے
ضرورتیں حد سے بڑھ گئی ہیں
ہر ایک فرد احتیاج میں ہے
عمر یہ رب کی ہے مہربانی
جو کل نہ تھا میرے آج میں ہے
عابد عمر
Aabid Umar