loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 13:52

فرصت آگہی بھی دی لذت بے خودی بھی دی

فرصت آگہی بھی دی لذت بے خودی بھی دی
موت کے ساتھ ساتھ ہی آپ نے زندگی بھی دی

سوز دروں عطا کیا جرأت عاشقی بھی دی
ان کی نگاہ ناز نے غم ہی نہیں خوشی بھی دی

اس نے نیاز و ناز کے سایہ ورق الٹ دئے
دست خلیل بھی دیا صنعت آذری بھی دی

پھر بھی مری نگاہ میں دونوں جہاں سیاہ نہیں
میری شب فراق کو چاند نے روشنی بھی دی

آپ نے اک نگاہ میں سب کو نہال کر دیا
پھول کو مسکراہٹیں موج کو بے کلی بھی دی

چھین لو مجھ سے دوستو طاقت عرض مدعا
اس نے مزاج یار کو دعوت برہمی بھی دی

دام تعینات میں دیدہ و دل الجھ گئے
سوز یقیں کے ساتھ ساتھ لذت کافری بھی دی

ماہرؔ دل فگار پر آپ کی یہ نوازشیں
فطرت عاشقی بھی دی دولت شاعری بھی دی

ماہر القادعری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم