loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 20:58

قصیدہ عشق کا ہم نے جو لکھا تھا فنا ہوکر

قصیدہ عشق کا ہم نے جو لکھا تھا فنا ہوکر
زمانے تک وہ جب پہنچا تو پہنچا مرثیہ ہوکر

زمانے کی نگاہوں نے سدا ہی سنگ باری کی
محبت میں تجھے اے دل ملا کیا آئینہ ہو کر

بھروسہ کس پہ کرلوں کیسے کرلوں اور کیوں کرلوں
صف اغیار میں شامل ہے تو بھی تو مرا ہو کر

پلٹ آئے گا اک دن دیکھ لینا وہ مری جانب
کہاں تک جائے گا أخر وہ یوں مجھ سے خفا ہو کر

کسی کو آرزو تیرے خدا کہنے سے کیا ہوگا
جو پتھر ہے وہ پتھر ہی رہے گا دیوتا ہو کر

رٸیسہ خمار آرزو

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم