قلم تلوار ہوتا ہے۔۔ (بیادِ حسرت موہانی)
بشرطیکہ قلم اُس ہاتھ میں ہو
جس میں سچائی کا پرچم
تھامنے کا حوصلہ بھی ہو
ہمارے عہد کا یہ سانحہ ہے کہ
قلم اُس ہاتھ نے تھاما ہوا ہے
جس میں سچ کو جھوٹ
اور ہر جھوٹ کو سچ میں
بدل دینے کی عادت ہے
قلم بھی بک رہا ہے اور
لفظوں کا تقدس بھی
نہ درویشی ، نہ سچائی
نہ بے باکی ، نہ دانائی
نہ چکی کی مشقت ہے
نہ وہ مشق سخن باقی
جو حسرت نے دکھایا تھا
وہ رستا سامنے ہے
پھر بھی بینائی کو
گروی رکھ کے ہم اک اک سے
آنکھیں مانگتے ہیں
اے خدا ۔۔۔۔سن لے
ہمیں اس دور میں
اک اور حسرت کی ضرورت ہے
وہ حسرت
جو فقط شاعر نہیں تھا
شاعری کا مان تھا
اور لکھ رہا تھا
اپنے خونِ دل سے ایسی داستان
جو آج باقی تو ہے
لیکن اس کا ہر کردار غائب ہے۔۔۔
حمیرا راحت