قیصر صدیقی شخصیت اور شاعری

راون کے بچپن کا پیارا ساتھی
سیتا کا کردار نبھاتا بچپن !

کیا جانے کیا سپنے دیکھ رہا ہے
بمبئی کے فٹ پاتھ پہ سویا بچپن

قیصر صدیقی آگے لکھتے ہیں کہ__ "جب میں لوٹ کر گھر آیا تو اس وقت سواۓ ٹوٹے پھوٹے شعر کہنے کے اور کچھ نہیں جانتا تھا ، ذہن کو موسیقی سے آشنائی بچپن کے ہی ایّام میں ہو چکی تھی جس نے ذہن کو قوالی نگاری کی طرف مائل کیا اور میں نے قوالی نگاری کو اپنا معاشی محاذ بنایا ، چونکہ اس زمانے میں مظفر پور میں کچھ قوال ہوا کرتے تھے لہٰزا میں مظفر پور رہنے لگا ، یہی میری ملاقات جناب ِ سید وحید الدین شوق عظیم آبادی سے ہوئی اور میں اپنا کلام ان کو دکھانے لگا ، وہ مجھے ضروری مشورے دیا کرتے تھے ،
میری شعری تربیت پہلے انہوں نے ہی کی ، پھر وہ مظفر پور سے مونگیر تشریف لے گئے اور میں کلکتہ چلا گیا "
مظفر پور میں دورانِ قیام ستمبر 1958 میں بزمِ فروغ ادب کے زیرِ اہتمام ایک طرحی مشاعرہ بصدارت الفت مظفر پوری، عابدہ ہائی اسکول کے میدان میں منعقد ہوا، مصرعہ طرح تھا ۔۔۔۔

"قسمت سے مل گیا ہے جنوں ہمسفر مجھے "

نوجوان شاعر قیصر صدیقی نے یوں طرح لگائی _

اب فکر راہزن نہ غمِ راہبر مجھے
قسمت سے مل گیا ہے جنوں ہمسفر مجھے

اور تیرہ اشعار کی غزل مکمل کر ترنم سے پڑہ کر مشاعرہ میں تہلکہ مچا دیا اور مشاعرہ اپنے نام کر لیا ، اسی غزل کے چھ اشعار اوّل اوّل ماہنامہ جمالستان دہلی کے جولائی 1961 کے شمارے میں شائع ہوۓ تھے جو مندرجہ ذیل ہیں __

ملتا نہیں ہے جامِ محبت اگر مجھے
کچھ تلخئی حیات سہی دے مگر مجھے

اب فکر راہزن نہ غمِ راہبر مجھے
"قسمت سے مل گیا ہے جنوں ہمسفر مجھے”

فکر و نظر پہ میری جو ہیں آج معترض
کل دیکھنا کہینگے وہی دیدہ ور مجھے

شمعِ حیات میری بجھا چاہتی ہے کیا ؟
حسرت سے تک رہا ہے مرا چارہ گر مجھے

"یادش بخیر ” وہ ہیں تصّور میں جلوہ گر
ایسے میں دیکھ چھیڑ نہ دردِ جگر مجھے

بن جائیں لالہ ہاۓ چمن اشکِ احمریں
مل جائے ان کا دامنِ رنگیں اگر مجھے

قیصر کو جس نے خلق سے بیگانہ کر دیا
اب تک ہے یاد انکی وہ پہلی نظر مجھے

قیصر صدیق اپنی باتوں کو آگے بڑھاتے ہوئے فرماتے ہیں_ ” جب میں کلکتہ گیا تو وہاں میں نے جناب جرم محمد آبادی کے سامنے زانوئے ادب تہہ کیا مگر یہ سلسلہ زیادہ دنوں تک نہیں چل سکا کہ میں ترقی پسندوں کے ہاتھ لگ گیا، کلکتہ میں سب سے پہلے میں نے حافظ نابینا قوال جو وہاں کے بڑے قوال تھے کے لئے لکھنے لگا ، اس زمانے میں نابینا کی گائ ہوئی میری بہت ساری چیزیں مقبول ہوئیں خاص کر نعتیں ، بحرِ طویل کی ایک نعت پاک بیحد مقبول ہوئ_

وہ روضہ، وہ جالی ،وہ گنبد ،وہ منظر، وہ گل ،وہ کلی، اور وہ گلزار دیکھو
اگر خلد کو دیکھنا چاہتے ہو ، تو چل کر محمد کا دربار دیکھو

ایک تبصرہ چھوڑیں