لالچ کا پھل
اک مفلس کے چار تھے بچے
دال اور روٹی جو کھاتے تھے
کھاتے اسی کو سمجھ کے نعمت
لب پہ نہ لاتے کوئی شکایت
لیکن ان میں اک لڑکا تھا
اس کو نہ بھایا ایسا کھانا
اک لڑکے کا دوست بنا وہ
دولت مند بہت کچھ تھا وہ
اس کے گھر کو آتا جاتا
عمدہ عمدہ کھانے کھاتا
لیکن اپنے دوست سے اس کی
اک دن ہو گئی ان بن کوئی
دوست نے اتنا مارا پیٹا
دانت گرے خوں منہ سے نکلا
اس دم اس کو ہوش یہ آیا
حرص کا یہ انعام ہے پایا
اپنے ہاتھوں کھوئی عزت
اور اٹھائی ایسی ذلت
سچ ہے بزرگوں کا یہ کہنا
لالچ سے تم دور ہی رہنا
ملے جو دال اور روٹی کھاؤ
شکوہ لب پہ نہ جوہرؔ لاؤ
بنے میاں جوہر