لالی شفق کی اڑگئی ، سورج بھی ڈھل گیا
مجھ سے مری غزل کا تصور بدل گیا
آنکھوں سے عندلیب کے بہنے لگا لہو
برقِ تپاں کی گونج سے گلزار جل گیا
بادِ خِزاں چلی بھی تو کچھ اس طرح چلی
جیسے رگِ بہار پہ آرا سا چل گیا
ہونٹوں سے دل کی بات نہ دہرائی جاسکی
ہاتھوں سے پھر حسین سا موقع نکل گیا
پھولوں کی سن کے آئے تھے مفتیؔ چمن میں ہم
دیکھا نظر اٹھا کے تو موسم بدل گیا
سید عبدالستار مفتی