loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:55

لمحہ لمحہ بیت چکا ہے اب جو تم پچھتاؤ تو کیا

غزل

لمحہ لمحہ بیت چکا ہے اب جو تم پچھتاؤ تو کیا
بھولی بسری یادیں سب کے آگے بھی دہراؤ تو کیا

کون پرایا درد سمیٹے کون کسی کا یار بنے
اپنا زخم ہے اپنا پیارے لوگوں کو دکھلاؤ تو کیا

پہلے تو تم آگ لگا کر سب کچھ جلتا چھوڑ گئے
دیواریں تاریک ہوئی ہیں اب اس گھر میں آؤ تو کیا

اس کا چہرہ اس کی آنکھیں اس کے لب وہ بات کہاں
رنگ برنگی اخباروں کی تصویریں دکھلاؤ تو کیا

میں اک ایسا پیڑ ہوں جس پر بیٹھ کے سب اڑ جاتے ہیں
تم بھی میری شاخ پہ آ کر بیٹھو اور اڑ جاؤ تو کیا

سوچ کی دھوپ تو کیا کم ہوگی سوچ کی کرنیں عام ہوئیں
رات کے سائے میرے سر کے سورج پر پھیلاؤ تو کیا

توڑ کے پیروں کی زنجیریں میدانوں کا عزم کرو
اپنے گریبانوں کے پرچم کمروں میں لہراؤ تو کیا

اپنے بدن کو صورت ایسی نذر صلیب ظلم کرو
سونے کی معصوم صلیبیں سینوں پر لٹکاؤ تو کیا

کیا کیا شعر کئے ہیں تم نے نقش غزل کی صورت میں
ہم تم کو نقاشؔ کہیں گے تم شاعر کہلاؤ تو کیا

نقاش کاظمی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم