loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 17:07

لہو میں تر بتر ، بھیجے گئے ہیں

لہو میں تر بتر ، بھیجے گئے ہیں
ہمیں تحفے میں سر بھیجے گئے ہیں

اِدھر والے اُدھر ، بھیجے گئے ہیں
پتہ کیجے ، کدھر بھیجے گئے ہیں

کسی کو ٹانگنے کے کچھ اشارے
کسی کی ٹانگ پر بھیجے گئے ہیں

ثبوتوں کا کہا ہے عدلیہ نے
سو ہر کارے قطر بھیجے گئے ہیں

بتاؤ کون تھا ایما پہ جسکے
گھروں کو مقتدر بھیجے گئے ہیں

مجھے ملنا پڑے گا رفتگاں سے
بلاوے اس قدر بھیجے گئے ہیں

تمہاری آنکھ سے نکلے اشارے
بتا اے دل اگر بھیجے گئے ہیں

یہ سچ ہے بے خبر قوموں کی جانب
رسول با خبر بھیجے گئے ہیں

حقیقت میں وہ تھے نور مجسم
بظاہر جو بشر بھیجے گئے ہیں

جما رکھو نظر تیروں پہ اپنی
جگر والے جگر بھیجے گئے ہیں

امیر شام کی جانب سناں پر
بہتر ہیں جو سر بھیجے گئے ہیں

غم دوراں کے گلدستے اے مفتی
ہمیں شام و سحر بھیجے گئے ہیں

ابنِ مفتی سید ایاز مفتی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم