loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 14:02

مجھ کو کہانیاں نہ سنا شہر کو بچا

مجھ کو کہانیاں نہ سنا شہر کو بچا
باتوں سے میرا دل نہ لبھا شہر کو بچا

میرے تحفظات حفاظت سے ہیں جڑے
میرے تحفظات مٹا شہر کو بچا

تو اس لیے ہے شہر کا حاکم کہ شہر ہے
اس کی بقا میں تیری بقا شہر کو بچا

تو جاگ جائے گا تو سبھی جاگ جائیں گے
اے شہریار جاگ ذرا شہر کو بچا

تو چاہتا ہے گھر ترا محفوظ ہو اگر
پھر صرف اپنا گھر نہ بچا شہر کو بچا

کوئی نہیں بچانے کو آگے بڑھا حضور
ہر اک نے دوسرے سے کہا شہر کو بچا

لگتا ہے لوگ اب نہ بچا پائیں گے اسے
اللہ مدد کو تو مری آ شہر کو بچا

تاریخ دان لکھے گا تیمورؔ یہ ضرور
اک شخص تھا جو کہتا رہا شہر کو بچا

تیمور حسن تیمور

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم