مختلف مشروب اور ترکاریاں
دعوتیں ہوں جسطرح سرکاریاں
یاد آتی ہیں بڑھاپے میں ہمیں
ہائے وہ سسرال کی افطاریاں
کیوں مِلے گی چیز سستی آپ کو
چل رہی ہوں ٹیکس کی جب آریاں
کھا چکی ہے طب کو دو نمبری
بڑھ رہی ہیں دن بہ دن بیماریاں
ڈھونڈتے ہیں نوکری والی بہو
دیکھ کر پسران کی بے کاریاں
اُس طرف دربار کی ہیں وسعتیں
اِس طرف جمہور کی ناداریاں
لِیک ہو جائے گی ویڈیو وصل کی
اب کہاں ہوتی ہیں پردہ داریاں
گرمیاں ہیں ،ملک میں بجلی نہیں
کھول کر سوتا ہوں بُوہے باریاں
(رحمت اللہ عامر)