loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 21:45

مریض عشق کی جز مرگ دنیا میں دوا کیوں ہو

مریض عشق کی جز مرگ دنیا میں دوا کیوں ہو
اگر جاں ہو عزیز اپنی تو جاناں پر فدا کیوں ہو

اٹھے جو آگ سینہ سے دبا دوں اس کو اشکوں سے
شب ہجراں میں نالہ سے مرا لب آشنا کیوں ہو

ملو خلوت میں اور دو تم مجھے درس شکیبائی
کرم تم میں نہ ہو تو دل مرا صبر آزما کیوں ہو

چلے جب تک زباں جاری ہو اس پر داستان غم
توانائی ترے بیمار کی صرف دعا کیوں ہو

بھلا تو اور گھر آئے مرے کیوں کر یقیں کر لوں
تخیل کیوں نہ ہو میرا تری آواز پا کیوں ہو

اگر بخت رسا نے رہبری کی تیری خلوت تک
تو پھر دست تمنا رہن دامان قبا کیوں ہو

مرے خوں اور حنا میں دیر سے باہم رقابت ہے
نہ ہو گر رنگ خوں پا میں تو پھر رنگ حنا کیوں ہو

قیامت ایک دن آئی ہے اس میں شک نہیں شیداؔ
کھڑا ہو بزم سے جب وہ قیامت پھر بپا کیوں ہو

حکیم محمد اجمل خان شیدا

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم