loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 13:59

مرے خدا مجھے وہ تابِ بے نوائی دے

مرے خدا مجھے وہ تابِ بے نوائی دے
مَیں چپ رہوں بھی تو نغمہ مرا سنائی دے

گدائے کوئے سخن اور تجھ سے کیا مانگے
یہی کہ مملکتِ شعر کی خدائی دے

نگاہِ دہر میں اہل ِ کمال ہم بھی ہوں
جو لکھ رہے ہیں وہ دنیا اگر دکھائی دے

چھلک نہ جاؤں کہیں میں وجُود سے اپنے
ہُنر دیا ہے تو پھر ظرفِ کبریائی دے

مجھے کمالِ سخن سے نوازنے والے
سماعتوں کو بھی اب ذوق ِ آشنائی دے

نمو پذیر ہے یہ شعلہء نوا تو اسے
ہر آنے والے زمانے کی پیشوائی دے

کوئی کرے تو کہاں تک کرے مسیحائی
کہ ایک زخم بھرے دوسرا دہائی دے

میں ایک سے کسی موسم میں رہ نہیں سکتا
کبھی وصال کبھی ہجر سے رہائی دے

جو ایک خواب کا نشّہ ہو کم تو آنکھوں کو
ہزار خواب دے اور جراءتِ رسائی دے

عبید اللہ علیم

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم