kabhi dil dukhay ya kaheen choot aayee
نظم
کہیں دل دُکھے یا کہیں چوٹ آئے
کوئی جھوٹ بولے دغا دے کے جائے
کوئی صرف مطلب سے ہی ملنے آئے
کوئی وقت پڑنے پہ نظریں چُرائے
کسی کی کہی بات کوئی بتائے
یا سازش کوئی بد مزہ کر کے جائے
بہت بدگمانی ہو دل بھی بُرا ہو
کہیں بدزُبانی کا جب سامنا ہو
کبھی دل لگی قلب مجروح کردے
یا جذبات سے کوئی آ کر کے کھیلے
امیدیں بڑھا کر کوئی بھاگ جائے
یا کوئی نئے خواب آ کر دکھائے
دلِ مضطرب کو تھپک دیجیے گا
ہمیشہ ہی صرفِ نظر کیجیے گا
بہت مختصر ہے سفر زندگی کا
بس اتنا کریں ، درگزر کیجیے گا
خالد میر
khalid meer