loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 14:18

موتی میں سمندر کو پِرونے کی طرح کا

موتی میں سمندر کو پِرونے کی طرح کا
اک قطرہ کرے کام ڈبونے کی طرح کا

ادوں کے تسلسل سے پریشان سا ہوکر
اک کام تو کرتا ہوں ” رونے کی طرح کا”

عرصے سے مری نیند سے "یاداللہ ” نہیں ہے
جاگا بھی تو لگتا ہوں میں "سونے کی طرح کا "

ہاں یاد ہے جب آئے تو وہ گھر میں ہمارے
کچھ میں نے بِچھایا تھا ” بِچھونے کی طرح کا "

تکیہ تو نہیں لایا ہوں رومال میں اُ س کا
اِمشب ہے مجھے کام ” بِھگونے کی طرح کا "

شاکی ہی رہا رہا دل یہ مرا پاس تھا جب تک
اُ س نے بھی رکھا دل کو کِھلونے کی طرح کا

اس موڑ پہ یہ عشق مجھے لایا ہے یارو
نہ ہونے پہ لگتا ہے وہ ” ہونے کی طرح کا "

ساتھی وہ مرا ہوکے مرے ساتھ نہیں ہے
مفتی اُسے پایا بھی ہے ” کھونے کی طرح کا

ابنِ مفتی سید ایاز مفتی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم