loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:20

مہندی

میاں یہ کس پری کے ہاتھ پر عاشق ہوئ مہندی
کہ باطن میں ہوئ ہے سرخ ظاہر میں ہری مہندی

کرے خونیں دلوں سے کیوں نہ ہر دم ہمسری مہندی
کٹی ، کچلی گئ ، ٹوٹی ، چھنی ، بھیگی پسی مہندی

جب اتنے دکھ سہے جب اس کے ہاتھوں میں لگی مہندی
حنا کی مچھلیاں اس کے کفِ رنگیں میں جو دیکھیں

نگہ میں آن کر اس دم عجب رنگینیاں جھمکیں
کہوں کیا کیا میں ان مہندی بھرے ہاتھوں کی اب تزئین

شفق میں ڈوب کر جوں پنجۂ خورشید ہو رنگیں
چمک میں رنگ میں سرخی میں کچھ ایسی ہی تھی مہندی

ہتیلی چاند سی ہو جن کی اور ناخن ستارے ہوں
وہ پتلی انگلیاں جن سے نزاکت کے سہارے ہوں

طلائ نقرئ ہیروں کے چھلوں کے کرارے ہوں
جو گورے گورے ہاتھ اور نرم و نازک پیارے پیارے ہوں

تو بس وہ جان ہیں مہندی کی اور ان کا ہے جی مہندی
وہ پہنچے جن میں پہنچی سو نیاز و عجز سے پہنچی

اور ان پوروں کے ملنے سے بڑھی ہے شان چھلوں کی
عجب تم بھیگتی ہو اور عبث پتھر سے ہو پستی

کفِ نازک پر اس کے تو ہے اصلی رنگ کی سرخی
تمہاری دال یہاں گلتی نہیں سنتی ہو بی مہندی

جو دیکھا میں نے ان مہندی بھرے ہاتھوں کا ہل جانا
انگوٹھی بانک چھلے آرسی کا پھر نظر آنا

مرا دل ہو گیا اس شمع رو چنچل کا پروانا
بھلا کیوں کر نہ ہون یارو میں اس کو دیکھ دیوانا

کہ ہوویں جس پری رو کے پری ہاتھ اور پری مہندی
یکایک دیکھ کر مجھ کو وہ چنچل نازنیں بھرمی

ادھر میں نے بھی دیکھا خوب اس کو کر کے بے شرمی
کہوں کیا کیا میں اس کی اب نزاکت واہ اور نرمی

ہوئ یاں تک اسے مری نگاہِ گرم کی گرمی
کہ دست و پا میں اس کے دیر تک ملی گئ مہندی

کہاں تک گلعذاروں کے بھی ہاتھوں کو رسائ ہے
کہ جن کے واسطے اللہ نے مہندی بنائ ہے

یہ سرخی لعل نے نے پنجۂ مرجاں نے پائ ہے
نظیر اس گلبدن نے اور ہی مہندی لگائ ہے

مبارکباد ، اچھا ، واہ وا خاصی رچی مہندی
مبارکباد اچھا واہ وا خاصی رچی مہندی

نظیر اکبر آبادی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم