Meri Aankhoon kay sahil per jab aansoo teer aaty hain
غزل
میری آنکھوں کے ساحل پر جب آنسو تیر آتے ہیں
سفینے دل کی دنیا کے سنبھلنا بھول جاتے ہیں
کہیں سے کشتئء مہرو وفا ہم تک بھی پہنچے گی
لب_ ساحل امیدوں کے دئے شب بھر جلاتے ہیں
میرا شعرو سخن فہم وفکر تم سے ہے وابستہ
تجھے سوچوں جان_ جاں تخیل جگمگاتے ہیں۔
کسے کو اپنی خواہش پر محبت مل نہیں پائی!
مقدر کے سکندر بھی مقدر آزماتے ہیں.
ادھر ہارے اُدھر جیتے ادھر جیتے ادھر ہارے،
محبت کرنے والے جیت کر بھی ہار جاتے ہیں۔
میں اس صحرائے الفت کا مکین_ لا مکاں ٹھہرا،
جہاں دارو رسن دیدہ وروں کو آزماتے ہیں۔
محبت کرنے والوں کا خدا ہی اور ہوتا ہے،
وہ اپنے عشق کا کعبہ جدا سب سے بناتے ہیں.
خدا کا حکم ہو تو بادشاہ برباد ہوتے ہیں
مجدد جیل جاتے ہیں قلندر سر کٹاتے ہیں۔
پیر غلام مجددسرہندی
Peer Ghulam Mujadid Sarhandi