loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 00:23

میرے لیے وجود کا دریا سراب تھا

میرے لیے وجود کا دریا سراب تھا
ناکامیوں کے باب میں میں کامیاب تھا

بخشے ہیں مجھ کو پھول محبت کی آگ نے
میرے لیے سکوں کا سبب اضطراب تھا

میں نے سفید لفظ لکھے اور سچ لکھے
میری صداقتوں کا بیاں بے خضاب تھا

عصیاں شمار تھے جو فرشتے وہ تھک گئے
اک فرد صد گناہ سے میں بے حساب تھا

کیا مجھ سے انتخاب کی کرتا ہے آرزو
میں تو نگاہ شعر کا خود انتخاب تھا

ہجر و وصال ختم ہوئے ٹھیک ہے یہ کھیل
تجھ کو بھی ناگوار مجھے بھی عذاب تھا

بے داغ کہہ رہا ہے جو اپنے جمال کو
کل شب مری بغل میں یہی آفتاب تھا

میری کتاب رسم جہاں ہے وگرنہ میں
وہ صاحب کتاب ہوں جو بے کتاب تھا

صہباؔ مرے وجود پہ ہر میکدے سے دور
چھایا تھا وہ سرور کہ پانی شراب تھا

صہبا اختر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم