loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 09:29

میرے مکاں سے کاش یہ منظر دکھائی دے

غزل

میرے مکاں سے کاش یہ منظر دکھائی دے
ہریالیوں کے بیچ ترا گھر دکھائی دے

چہرہ کسی کا چاہے لگے ماہتاب سا
جاؤ نہ اتنے پاس کہ پتھر دکھائی دے

اس شخص کو صداؤں سے پہچان جائیے
جس شخص کا نہ جسم نہ پیکر دکھائی دے

آتا ہے اور کون ہوا کے سوا یہاں
اس دشت میں کہاں سے کوئی گھر دکھائی دے

تو میری ذات میں کبھی جھانکے تو کیا عجب
تیرے سوا نہ کچھ مرے اندر دکھائی دے

زخموں کو ناپ لیتا ہے کس طرح دیکھیے
یہ دل جو بحر غم کا شناور دکھائی دے

چل کر اب ایسے شہر میں کچھ دن گزاریے
خاورؔ جہاں نہ کوئی سخنور دکھائی دے

بدیع الزماں خاور

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم