غزل
میں جب پہلے پہل اس شہر نا پرساں میں آیا تھا
سبھی اپنے نظر آتے تھے لیکن کون اپنا تھا
حسیں تھے دور ہی سے ساحل و دریا کے نظارہ
مگر جب ڈوب کر دیکھا تو ساحل تھا نہ دریا تھا
اسے ان فاصلوں کا کچھ نہ کچھ احساس تو ہوگا
کبھی جس شخص کے سینے میں میرا دل دھڑکتا تھا
سمٹ آیا ہو جیسے درد میرا اس کے لہجے میں
نہ جانے آج کس عالم میں اس نے حال پوچھا تھا
کہاں تک دل میں شہر آرزو آباد رکھتے ہم
جب اپنے سامنے حد نظر تک غم کا صحرا تھا
جہاں بھر کو خبر کیسے ہوئی ترک تعلق کی
مجھے تم سے تعلق تھا جہاں سے واسطہ کیا تھا
رحمان خاور