میں کعبہ دل میں آنکھوں میں مدینہ لے کے جاؤں گی
جو دنیا سے سوا ہے وہ خزینہ لے کے جاؤں گی۔۔
۔۔میں آئ تھی دل۔مضطر میں کتنے وسوسے لے کر۔۔
کہ اب سینے میں دل مثل۔نگینہ لے کے جاؤں گی۔۔
۔۔وہی جو ڈگمگاتا تھا کہ اب ڈوبا۔۔کہ جب ڈوبا۔۔
مدینے سے سر۔ساحل سفینہ لے کے جاؤں گی۔۔
۔۔فقط الفاظ چننا اور لکھنا ہی نہیں کافی۔۔
یہیں سے نعت کہنے کا قرینہ لے کے جاؤں گی۔۔
۔۔وہ دو عالم کی رحمت ہیں۔۔وہی ہیں ساقئ کوثر۔۔
شہہ کوثر سے میں بھی جام و مینا لے کے جاؤں گی۔۔۔
حجاب عباسی