loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 13:43

ناشگفتہ کلیوں میں شوق ہے تبسم کا

غزل

ناشگفتہ کلیوں میں شوق ہے تبسم کا
بار سہہ نہیں سکتیں دیر تک تلاطم کا

جانے کتنی فریادیں ڈھل رہی ہیں نغموں میں
چھڑ رہی ہے دکھ کی بات نام ہے ترنم کا

کتنے بے کراں دریا پار کر لیے ہم نے
موج موج میں جن کی زور تھا تلاطم کا

اے خیال کی کلیو اور مسکرا لیتیں
کچھ ابھی تو آیا تھا رنگ سا تبسم کا

گفتگو کسی سے ہو تیرا دھیان رہتا ہے
ٹوٹ ٹوٹ جاتا ہے سلسلہ تکلم کا

حسرت و محبت سے دیکھتے رہو جاویدؔ
ہاتھ آ نہیں سکتا حسن ماہ و انجم کا

فرید جاوید

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم