loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 06:06

نجانے کونسی جانب سے بام ودربناتا ہوں

نجانے کونسی جانب سے بام ودربناتا ہوں
گلی ہی بند ہو جاتی ہے جس میں گھر بناتا ہوں

عجب انداز سے تیرا نیا پیکر بناتا ہوں
کبھی شیشہ کبھی پتھر بناتا ہوں

سزا میں تو نے میری انگلیاں ہی کاٹ دیں یارا
بتا ایسے میں تیرا کونسا پیکر بناتا ہوں

مجھے کچھ اس لۓ بھی شوق ہے پودے لگانے کا
بلا کی دھوپ میں چھائوں کی اک چادر بناتا ہوں

ستارے گنتے گنتے جب بھی مجھ کو نید آتی ہے
تھکن کو اوڑھتا ہوں گھاس کا بستر بناتا ہوں

ملک عرفان خانی کیوں تری صر صر مخالف ہے
جنہیں اڑنا نہیں آتا میں ان کے پر بناتا ہوں

ملک عرفان خانی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم