loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 18:19

نگارِ شب ترا مہمان ہو رہا ہوں میں

نگارِ شب ترا مہمان ہو رہا ہوں میں
وفا میں کرب کی پہچان ہو رہا ہوں میں

کھرچ رہا ہوں گئے موسموں کی ہر نسبت
نئی رُتوں کا شبستان ہو رہا ہوں میں

محیطِ تیرہ شبی کو شگفتِ لب دے کر
طلوعِ صبح کا امکان ہو رہا ہوں میں

ترے کرم سے لباسِ وقار ہے تن پر
تری نگاہ پہ قربان ہو رہا ہوں میں

سرابِ ہجر کی مرطوب صحبتوں کی قسم
حدیثِ وصل کا عنوان ہو رہا ہوں میں

امیر شہر پہ حرفِ ادق کی صورت ہوں
غریب شہر پہ آسان ہو رہا ہوں میں

عداوتوں پہ تلا ہے حریفِ آئینہ
ثبوتِ عکس‘ مری جان! ہو رہا ہوں میں

نشاطِ لذتِ دیروز پر ہوں شرمندہ
خود احتساب کی میزان ہو رہا ہوں میں

نہ کوئی ماتھا کشادہ‘ نہ کوئی دل روشن
معاشِ وقت پہ حیران ہو رہا ہوں میں

یہ کس کی‘ کوئے طلب میں‘ تلاش ہے احمد
یہ کس اُمید کا دربان ہو رہا ہوں میں

سید آلِ احمد

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم