نے حرفِ دلاسہ نہ کوئی جھوٹی تسلی
اتنی بھی مِری جاں ! بھلا کیا راست پسندی
کچھ روز سے بےقابو ہے جذبات کا انبوہ
دل بستی میں جو میلہ لگا ، اس نے ہَوا دی
ہونے لگے بوسیدہ وفاؤں کے معانی
تو خوگرِ تجدید نے عینک ہی بدل لی
اس عاشقِ زیرک نے فقط داؤ لگایا
اور تم نے صفائی میں سہی ، بات اگل دی
کچھ جذبے فقط میرے لیے رکھے تھے اس نے
پھر باقی کے جذبوں کی وضاحت ہی نہ مانگی
نوشین فاطمہ