loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:23

نہ کرنا عشق، سمجھایا تھا اِس میں جان جانی ہے

Na karna Ishq Samjhaya tha is main jaan Jaati Hay

غزل

نہ کرنا عشق، سمجھایا تھا اِس میں جان جانی ہے
مگر، کم بخت دل نے کب ہماری بات مانی ہے ؟

نہیں ہے دل، کوئی پارا ہے رقصاں جیسے سینے میں
لہو کب ہے ، رواں رگ رگ میں آبِ ارغوانی ہے

یونہی دُھنتے نہیں ہیں سر ، ہمارے شعر وہ سن کر
سخن کے کیمیا میں ، عشق کی معجز بیانی ہے

یہاں اصرار ہے پیہم ، ہو کوئی دید کی صورت
وہاں انکار ہے اُس کا ، وہی پھر لن ترانی ہے

خبر اِن کو ہے ، لازم عشق ہے ، تکمیلِ انساں کو
جنوں میں اور خرد میں کس لیے پھر کھینچا تانی ہے

کہاں کا سہل تھا ، دورِ بلا میں زندگی کرنا
سلامت ہے جو عزت، میرے رب کی مہربانی ہے

ستم ٹوٹے جو کربل میں، فلک نے کس طرح دیکھا
صدائے العطش ، تشنہ لبی ہے ، بہتا پانی ہے

وبالِ دشت میں تھیں سر برہنہ بیبیاں ، دل پر
اُسی رنجِ گذشتہ نے ردائے درد تانی ہے

مظالم تھے کچھ ایسے، اشک رکتے ہی نہیں نسریںؔ
عزا داری ہے، آنکھوں کی سبیلوں میں جو پانی ہے

( نسرین سید )

Nasreen Syed

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم