Wehshat ho Fazoo aur ho tan sokhta jaaN aur
غزل
وحشت ہو فزوں اور ، ہو تن سوختہ جاں اور
اے عشق ، تُجھے اِذن ہے، کر جی کا زیاں اور
کچھ اور عطا ہو ابھی گفتار کی خوشبو
کچھ اور ذرا مہکے مرا قریہء جاں ، اور
کیوں قیس تلاشے نہ مرے نقشِ قدم کو ؟
دیوانہ کوئی دشت میں مجھ سا، ہے کہاں اور
لاحق ہے جدا تشنہ لبی ہم کو ، نظر کے
دو چار پلا جام ابھی پیرِ مغاں اور
حالات کی وحشت نہ بجھا ڈالے دلوں کو
اک بزم ہو برپا، اے مرے خوش نظراں اور
اب کے ہے طلب میری سِوا ، تیرے جہاں سے
دل اُوب گیا ، چاہیے اب کون و مکاں اور
بجھتی ہے کہاں اشکوں سے ، یہ آتشِ ہجراں
کرتی ہے مجھے شعلہ نفس، شعلہ بجاں اور
جو رنج ملے عشق میں اس بار ، نہ پوچھو
گریہ ہے جُدا اب کے ، تو ہے آہِ تپاں اور
پھر مانگے ہے نسرینؔ ، وہی عشق زمانے
دل ہے، کہ ہوا جائے ہے پیری میں جواں اور
( نسرین سید )
Nasreen Syed