loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:41

وہ بھی کچھ بھولا ہوا تھا میں کچھ بھٹکا ہوا

غزل

وہ بھی کچھ بھولا ہوا تھا میں کچھ بھٹکا ہوا
راکھ میں چنگاریاں ڈھونڈی گئیں ایسا ہوا

داستانیں ہی سنانی ہیں تو پھر اتنا تو ہو
سننے والا شوق سے یہ کہہ اٹھے پھر کیا ہوا

عمر کا ڈھلنا کسی کے کام تو آیا چلو
آئنے کی حیرتیں کم ہو گئیں اچھا ہوا

رات آئی اور پھر تاریخ کو دہرا گئی
یوں ہوا اک خواب تو دیکھا مگر دیکھا ہوا

وہ کسی کو یاد کر کے مسکرایا تھا ادھر
اور میں نادان یہ سمجھا کہ وہ میرا ہوا

اقبال اشہر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم