loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 22:05

وہ تو ہے دشمن جاں داد وفا کیا دے گا

غزل

وہ تو ہے دشمن جاں داد وفا کیا دے گا
جو کبھی زہر نہ دے پایا دوا کیا دے گا

کل کہیں آج کہیں اپنا سفر نا معلوم
کوئی بے سمت ہواؤں کا پتا کیا دے گا

اس سے سر پھوڑ کے مر جاؤ تو کچھ بات بنے
زندگی یہ تمہیں پتھر کا خدا کیا دے گا

خود تمہیں جسم کی دیوار میں کھڑکی کھولو
ایک زندان ہے سانسوں کا ہوا کیا دے گا

زرد پتوں کی طرح گرتے ہیں پل پل آنسو
تیرا غم بھی مجھے اب سایہ گھنا کیا دے گا

زندگی نام ہوئی اس کے تو ڈرنا کیسا
آہؔ اب موت سے بڑھ کر وہ سزا کیا دے گا

آہ سنبھلی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم