وہ جو دل کے قریب ہوتے ہیں
اُن سے رشتے عجیب ہوتے ہیں
کشتیاں ڈوبتی ہیں ساحل پر
اپنے اپنے نصیب ہوتے ہیں
کاسہ دل میں بغض ہو جن کے
درحقیقت غریب ہوتے ہیں
راہِ الفت پہ چل کے دیکھ لیا
دائرے بد نصیب ہوتے ہیں
کرتے رہتے ہیں تذکرہ تیرا
بعض اچھے رقیب ہوتے ہیں
عید کے دن خلش ہے زوروں پر
کتنے سنگدل حبیب ہوتے ہیں
سہیل ضرار خلش