loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 00:15

وہ لُو تھی یا کہ بادِ بہاری، گزر گئی

وہ لُو تھی یا کہ بادِ بہاری، گزر گئی
جیسی بھی زندگی تھی، گزاری ، گزر گئی

پھر دیر تک کلام کیا خامشی سے مٙیں
اسٹیج تک میں پہنچا تو باری ، گزر گئی

اب اپنے اپنے حصے کی ہر شاخ بانٹیے
اب درمیاں سے پیڑ کے آری ، گزر گئی

خود سے بچھڑ کے دن بھی مجھے کاٹنا پڑا
اک شب تھی آسمان سے بھاری ، گزر گئی

دھندلا تھا چشم و چہرہ مرا، اس پہ عمر کی
گرد و غبار اڑاتی سواری، گزر گئی

قیوم طاہر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم