loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 20:04

وہاں کی ریت سے بھی روشنی نکلتی ہے

Wahan ki Reet say Bhi Roshni Nikalti Hay

غزل

وہاں کی ریت سے بھی روشنی نکلتی ہے
خودی کو لینے، جہاں بے خودی نکلتی ہے

دھمال کرتا ہوں اس کو تلاشتا ہوں میں
مری تلاش میں جب آگہی نکلتی ہے

یہ کیسا تجھ سے تعلق ،جڑا مرے ہمدم
کروں نہ یاد اگر ، جاں مری نکلتی ہے

سخن کے پھول ، مہکتے ہیں بزمِ جاناں میں
ہمارے شعر سے جب تازگی نکلتی ہے

ہمارے بچوں کے چہرے اترنے لگتے ہیں
ہماری جیب سے جب خامشی نکلتی ہے

عبث خیال ہی بنتے نہیں یہ اہلِ سخن
قلم کی نوک سے ، اک روشنی نکلتی ہے

جہاں پہ عشق کی بازی میں ہار جاتاہوں
منانے جشن وہاں بے بسی نکلتی ہے

ہمارے شعر کو سادہ سمجھ رہے ہیں وہ
ہماری بات مگر منطقی نکلتی ہے

ہمارے پرس میں سکے فقط خیالوں کے
ہماری جیب سے بھی شاعری نکلتی ہے

ملیں جو منزلیں یوں کاروانِ چاہت کی
فریب دے کے ہمیں زندگی نکلتی ہے

غریب شہر تو تنہا کبھی نہیں روتا
گلے لگانے اسے مفلسی نکلتی ہے

سمندروں کی کہانی بہت سنی میں نے
مجھے پتہ ہے کہاں جل پری نکلتی ہے

ہمارے لہجے میں ہو بات تو بشر صاحب
دکھوں کے دیس میں بن کر خوشی نکلتی ہے

مبشرسلیم بشؔر

Mubashar saleem Bashar

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم