loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 14:04

وہی انداز جہان گزراں ہے کہ جو تھا

غزل

وہی انداز جہان گزراں ہے کہ جو تھا
ان نگاہوں سے وہی راز عیاں ہے کہ جو تھا

وہی رندوں کی سیہ نوشیٔ درد تہہ جام
وہی نظارہ سر کوئے مغاں ہے کہ جو تھا

ہائے اس کیف نخستیں کی خمار انگیزی
تری آنکھوں میں وہی خواب جواں ہے کہ جو تھا

وہی ترغیب تمنا کی چمن آرائی
اور پہلو میں وہی قلب تپاں ہے کہ جو تھا

لذت شوق کا انفاس میں نم باقی ہے
مرے سینے میں وہی سوز نہاں ہے کہ جو تھا

انقلابات ابھی گردش ایام میں ہیں
ترے جلووں میں وہی سحر رواں ہے کہ جو تھا

ذوق وارفتہ کی اصنام گری مٹ نہ سکی
حائل راہ وہی سنگ گراں ہے کہ جو تھا

وہی آشفتہ نگاہی وہی صحرا طلبی
وہی اک معرکۂ سود و زیاں ہے کہ جو تھا

عبدالعزیز خالد

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم