غزل
پاؤں بے دھیانی میں ایسا پڑ گیا
سب کے کرداروں تلک کیچڑ گیا
کیا ہوا جو اوک بھر لی جھیل سے
کیا ہوا جو ایک پتا جھڑ گیا
دل میں آپ آئے تو نکلے کتنے لوگ
چیونٹیوں کے بل میں پانی پڑ گیا
کس نے چومی ہے مری مفلس جبیں
کون اتنے مہنگے موتی جڑ گیا
وہ اگر ضدی ہے تو ہوتی رہے
میں بھی پارسؔ اڑ گیا تو اڑ گیا
پارس مزاری