loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

07/06/2025 20:29

پانی کہیں نہ سایہ کسی رہگزر میں تھا

غزل

پانی کہیں نہ سایہ کسی رہگزر میں تھا
سر پر کڑی تھی دھوپ مسافر سفر میں تھا

ہم نے بھی یہ سنا تھا شب غم گزر گئی
لیکن لہو کا رنگ نمود سحر میں تھا

مانا کہ اک سراب تھی رنگینئ حیات
کچھ لطف زندگی بھی فریب نظر میں تھا

کچھ ناتمام خواہشیں اور ولولوں کی لاش
لے کر یہ زاد راہ مسافر سفر میں تھا

ہر موڑ ہر روش پہ شگوفے کھلا گئی
افسوں یہ کس غضب کا تمہاری نظر میں تھا

بہزادؔ کیوں ہمیں پہ ہوئے پتھروں کے وار
ہر شخص یوں تو آپ ہی شیشے کے گھر میں تھا

بہزاد فاطمی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم