غزل
پرکھ سکو تو محبت کا اک مزاج ہیں ہم
کل اس طرح نہیں مل پائیں گے جو آج ہیں ہم
کوئی خطائے محبت ازل میں کر لی تھی
زبان شعر میں بھیجا ہوا خراج ہیں ہم
اس اک ہنر سے خدا سب کو فیضیاب کرے
کہ اب بھی جس کے لئے وقف احتیاج ہیں ہم
سنا ہے گھاؤ ملے ہیں تجھے بہت گہرے
تو ہم سے مل کہ ترے گھاؤ کا علاج ہیں ہم
کسی کی یاد میں عمر اپنی ہو رہی ہے بسر
کسی کے عہد وفا کی نسیمؔ لاج ہیں ہم
وضاحت نسیم