loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 18:31

پُھول چہرے تھے کہ پہچان میں رکّھے رکّھے

پُھول چہرے تھے کہ پہچان میں رکّھے رکّھے
کھو گئے دِل کے خیابان میں رکّھے رکّھے

خُود فسانہ وہ بنا بیٹھ گیا اپنا ہی
اپنے کِردار کو عُنوان میں رکّھے رکّھے

وہ خیالات میں میرے تو ہے آتا جاتا
بُھول جاتا ہے مُجھے دھیان میں رکّھے رکّھے

گُل دریچوں میں ہیں محرومِ تبسُّم اب بھی
دُھوپ کُملا گئی دالان میں رکّھے رکّھے

اُس کے وعدوں کو پرکھنے سے پتہ چلتا ہے
ہم کو لُوٹا گیا احسان میں رکّھے رکّھے

مُشکِلیں اور بڑھا دی ہیں سفر کی اُس نے
منزلوں کو رہِ آسان میں رکّھے رکّھے

اُس کو آنکھوں سے ٹپکنا ہے ضروری ورنہ
خُون جم جاتا ہے شِریان میں رکّھے رکّھے

سب نے جاویدؔ لگے ہاتھوں چُرالی غزلیں
گُم ہیں اشعار بھی دیوان میں رکھے رکّھے

جاوید احمد خان جاوید

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم