loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 21:48

پھر شیطانوں کی فطرت نے مجبور کیا انسانوں کو

غزل

پھر شیطانوں کی فطرت نے مجبور کیا انسانوں کو
پھر انسانوں کی بستی سے محروم کریں شیطانوں کو

کاشانوں میں رہنے والے آباد کریں ویرانوں کو
یہ دیوانے ہیں دیوانے کیا کہتے ہیں دیوانوں کو

الحاد کی ظلمت دور ہوئی ایمان کی شمعوں سے کہہ دو
تجدید محبت بھی ہوگی آواز تو دو پروانوں کو

برباد تمنائیں لٹ پٹ کر دل میں آنے والی ہیں
محتاط رہیں دل والے بھی تکلیف نہ ہو مہمانوں کو

کلیوں پہ جوانی کا آنا آغاز قیامت ہوتا ہے
توہین جنوں اس موسم میں منظور نہیں دیوانوں کو

تعریف نہیں فطرت اس کو ایمان کی قوت کہتی ہے
اک مرد مجاہد کا نعرہ تڑپا تو گیا سلطانوں کو

دریا میں ہماری کشتی کو طوفان کا خطرہ نا ممکن
دراصل بچانے والے ہیں طوفانوں سے طوفانوں کو

پھر عرش معلی سے زیدیؔ تلوار عطا کی قدرت نے
دنیا میدان ہمارا ہے یہ کون کہے نادانوں کو

ابوالفطرت میر زیدی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم