loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 14:05

پھر قیامت ہو گیا ہلنا لب خاموش کا​

پھر قیامت ہو گیا ہلنا لب خاموش کا​
پھر نظر آنے لگا موسم جنوں کے جوش کا​

​پھر مرے سر نے کیا ہے داغ سودا کو کلاہ​
پھر لیا کام آبلوں سے پاؤں نے پاپوش کا​

​شوق عریانی نے پھر کیں پیرہن کی دھجیاں ​
پھر اُتروایا جنوں نے بوجھ میرے دوش کا​

​لگ گئی ہے پھر جو ان روزوں میں چُپکی سی مجھے​
آگیا ہے دھیان پھر اک کافر خاموش کا​

​نعرہ زن جا جا کے گلزاروں میں پھرہوتا ہوں میں​
برگ گل پر پھر گمان ہونے لگا ہے گوش کا​

​پھر پڑا رہتا ہوں میں بے ہوش بدمستوں کی طرح​
پھر تصور بندھ گیا مجھ کو کسی مے نوش کا​

​آئے پھر ایام سرما پھر ہوا شوق وصال​
چادر تربت سا پھر عالم ہے بالا پوش کا​

​کوبکو پھر دوڑتا پھرتا ہوں دیوانوں کی طرح​
پھر کوئی انداز رم سیکھا ہے میرے ہوش کا​

​آگئی ہے یاد مجھ کو وصل کی پھر مے کشی​
پھر ہوا میرے لہو میں طور مے کے جوش کا​

​کر گیا ہے پھر کوئی خالی مرے آغوش کو​
پھر خیال آیا ہے مجھ کو گور کی آغوش کا​

​اُس مسیحا نے کیا پھر بام پر آنے کا قصد​
پھر جنازہ بار ہوگا دوستوں کے دوش کا​

​پھر جدائی سے ہوئی منظور روپوشی مجھے​
پھر ستاتا ہے نہ ملنا اک بت روپوش کا​

​ساحل دریا مرے رونے سے پھر آغوش ہے​
رونا یاد آتا ہے پھر اک طفل ہم آغوش کا​

​پھر کھلونے کی طرح بیدم ہے میرا کالبد​
کھیلنا یاد آیا پھر اک طفل ہم آغوش کا​

​پھر ہوا ضبط فغاں دشوار اے ناسخ مجھے​
پھر قیامتہو گیا ہلنا لب خاموش کا​

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم