پھولوں کے مرجھانے تک
عشق کیا مر جانے تک
تاریکی کی سانسیں ہیں
ایک دیا جل جانے تک
میں بوڑھا ہو جاؤں گا
تیرے لوٹ کے آنے تک
سیدھا سیدھا رستہ ہے
مسجد سے میخانے تک
کون تمہیں لے آیا ہے
مجھ جیسے دیوانے تک
مت پوچھو کیا گزری ہے
آنسو انکھ میں آنے تک
سب سے ہاتھ ملاؤں گا
تجھ سے ہاتھ ملانے تک
ایک قیامت جاری ہے
ایک قیامت آنے تک
یاسر سعید صدیقی