Pehlay Mazloom Nay Insaaf pukara Hoga
غزل
پہلے مظلوم نے انصاف پکارا ہو گا
پھر کہیں جا کے مرا ہوگا یا مارا ہوگا
کیوں نہیں ماں نے یہ سوچا کہ مرے بچوں کا
بعد مرنے کے مرے کیسے گذارا ہو گا
زاویہ آپ کی نظروں کا بدل جائے گا
لاپتہ گھر سے اگر آپ کا پیارا ہو گا
طرزِ اغیار رہے تم کبھی اپنے نہ ہوئے
اور توقّع یہ کِیٙا کہ وہ تمہارا ہو گا
اک رٙوِش جس نے زمیں کے کیے دو ٹکڑے
وہ روش اب بھی رواں ہے تو خسارا ہو گا
(شاہ فہد)
Shah Fahad