غزل
چاند سے پیار ستاروں سے شناسائی بھی
ہم نے دیکھی ہے غم دوست کی رسوائی بھی
جلوۂ شہر نگار اور نکھر اور سنور
ہم میں دیوانے بھی موجود ہیں سودائی بھی
جلوۂ شہر نگار اور نکھر اور سنور
ہم میں دیوانے بھی موجود ہیں سودائی بھی
ذہن میں یوں تری یادوں کے نشے لہرائے
بن گیا گیت سکوت شب تنہائی بھی
آؤ پھر لہجۂ گل میں کوئی افسانہ کہیں
سلب ہوتی ہے کہیں قوت گویائی بھی
اے غم دوست ترا کیسے برا چاہیں گے
جن سے دیکھی نہ گئی غیر کی رسوائی بھی
ہے وہی قافلۂ فکر و نظر اور عروجؔ
زندگی شاہ نشینوں سے اتر آئی بھی
عبد الرؤف عروج