loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:57

چمن والوں سے برق بے اماں کچھ اور کہتی ہے

غزل

چمن والوں سے برق بے اماں کچھ اور کہتی ہے
مگر میری تو شاخ آشیاں کچھ اور کہتی ہے

نظر میں اس کی یوں تو سب کی ہی رفتار ہے لیکن
مرے قدموں سے گرد کارواں کچھ اور کہتی ہے

یہاں کا ذرہ ذرہ محشر غم ہے حقیقت میں
بظاہر رونق بزم جہاں کچھ اور کہتی ہے

ہے ان کی ہی نظر آئینۂ دیر و حرم لیکن
یہاں کچھ اور کہتی ہے وہاں کچھ اور کہتی ہے

کسی دن ساتھ چھٹ جانے کا خطرہ ہے اسے شاید
ترے غم سے میری عمر رواں کچھ اور کہتی ہے

یہی تم کو یقیں کیوں ہے کہ کوئی التجا ہوگی
سنو تو میری چشم خونفشاں کچھ اور کہتی ہے

مجھے اپنی صداقت پر بھی شک ہے اس زمانے میں
کہ دل کچھ اور کہتا ہے زباں کچھ اور کہتی ہے

جہاں میں گو نہیں آثار کچھ ایسے قیامت کے
مگر گمراہیٔ اہل جہاں کچھ اور کہتی ہے

کبھی کیفؔ اس کا لوہا مانتے تھے لکھنؤ والے
مگر اب اہل دہلی کی زباں کچھ اور کہتی ہے

کیف مرادآبادی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم