loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 14:13

چند ٹوٹے ہوے بکھرے ہوے خوابوں کے سوا

چند ٹوٹے ہوے بکھرے ہوے خوابوں کے سوا
کچھ نہیں اب میرے دامن میں شراروں کے سوا

دل سلگتا ہے مرا شعلہ بیانی سے تری
بول کچھ اور میری جان حسابوں کے سوا

ساقیا کھینچ نہ تو ہاتھ کرم سے اپنے
اور بھی کچھ ہے ترے پاس نگاہوں کے سوا

تشنگی کا یہ تقاضہ ہے سر بزم طرب
کھول اے جان غزل لب کو شرابوں کے سوا

مسخ کر ڈالے خزاں نے میرے چہرے کے نقوش
اپنے بس میں تو ہر ایک شے ہے بہاروں کے سوا

فاصلے, جاہ و حشم عارضی دنیا کا سرور 
اپنی قسمت میں ہر ایک شے ہے گلابوں کے سوا

دل کی فہرست میں شامل ہیں کچھ احباب مرے
کون زخموں یہ نمک چھڑکے گا یاروں کے سوا

اجنبی دیش میں گو لاکھ مساٸل ہیں، مگر
زندگی ہم نے گزاری ہے سہاروں کے سوا

چند نظروں کی عناعت بھی بہت ہے عالم
دل کہاں اور ٹھہرتا ہے نظاروں کے سوا

ڈاکٹر افروز عالم

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم