loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 18:59

چپکے سے نام لے کے تمہارا کبھی کبھی

غزل

چپکے سے نام لے کے تمہارا کبھی کبھی
دل ڈوبنے لگا تو ابھارا کبھی کبھی

ہر چند اشک یاس جب امڈے تو پی گئے
چمکا فلک پہ ایک ستارا کبھی کبھی

میں نے تو ہونٹ سی لیے اس دل کو کیا کروں
بے اختیار تم کو پکارا کبھی کبھی

زہر الم کی اور بڑھانے کو تلخیاں
بے مہریوں کے ساتھ مدارا کبھی کبھی

رسوائیوں سے دور نہیں بے قراریاں
دل کو ہو کاش صبر کا یارا کبھی کبھی

قطرہ سے ایک موج یہ کہتی نکل گئی
ساحل سے مصلحت ہے کنارا کبھی کبھی

اے شاہد جمال کوئی شکل ہے کی ہو
تیری نظر سے تیرا نظارہ کبھی کبھی

ہنگام گریہ آہ سے ناداں اثرؔ حذر
اڑتا ہے اشک جیسے شرارہ کبھی کبھی

اثر لکھنؤئ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم