loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 13:59

چھتیس سال کا بھرا سنیاس چھین کر

غزل

چھتیس سال کا بھرا سنیاس چھین کر
یہ کون لے گیا مرا بن باس چھین کر

اے شاہ کربلا مری امداد کو اب آ
خوش ہے غنیم مجھ سے مری پیاس چھین کر

سایہ نہ ہو تو دھوپ جلاتی ہے جسم کو
تم کیا کرو گے دھرتی سے آکاس چھین کر

جینے کی جو امنگ تھی وہ بھی نہیں رہی
بے آس کر گیا کوئی ہر آس چھین کر

تم نے بجھائی بجتی ہوئی بنسیوں کی کوک
مجھ سے مرے وجود کے تٹ طاس چھین کر

کچھ تو بتا میں تیرا گنہ گار کب ہوا
کیوں آتما کو بھرشٹ کیا ماس چھین کر

ماتم کناں ہیں سارے اساطیری واقعے
تنہا قلم کو کر دیا قرطاس چھین کر

راون نے پھر جدا کیا سیتا کو رام سے
پھر کلپنا بجھائی گئی قیاس چھین کر

سنجوگ جگ جنم کے ہوئے قطع الوداع
بن کو جلایا آگ نے بو باس چھین کر

ناصر شہزاد

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم