کب مِلی ہے نظر ہم نہیں جانتے
کب ہوئی ہے سحر ہم نہیں جانتے
رات ہے یا سحر ہم نہیں جانتے
کیسے ہوگی بسر ہم نہیں جانتے
آپ ہیں جان اگر تو جگر ہم بھی ہیں
فرق ِ جان و جگر ہم نہیں جانتے
پوچھنا ہے تو پھر پوچھیئے برق سے
کیوں جلا گھر کا گھر ہم نہیں جانتے
دیکھنا ہے جسے دیکھتے ہیں اُسے
اِحتیاطِ نظر ہم نہیں جانتے
ہم نے اڑنا ہے مفتیؔ اڑیں گے ضرور
رِیزشِ بال و پر ہم نہیں جانتے
سید عبدالستار مفتی