کتنے نشتر لگائے گی دنیا
ایک دن ہار جائے گی دنیا
خود کو پتھر بنا چکی ہوں میں
مجھ سا بےحس نہ پائے گی دنیا
درد کا گیت ہوں میں وہ جس کو
عمر بھر گنگنائے گی دنیا
زخم بھی دے گی اور مرہم بھی
اپنے ہاتھوں لگائے گی دنیا
کیا کسی سے ملوں محبت سے
پھر فسانے بنائے گی دنیا
مارے گی زہر دے کے پہلے مجھے
پھر قصیدے سنائے گی دنیا
روئے گی چند روز تو روبی
اور پھر بھول جائے گی دنیا
روبینہ ممتاز روبی