غزل
کریں ان سے شکایت اور گلہ کیا
انہیں ہم کو ستانے سے ملا کیا
ہمارے قصۂ غم کو سنا کر
اسی غم سے کسی کا دل جلا کیا
کیا بدنام ہے سارے جہاں میں
تمہیں مل جائے گا اس کا صلہ کیا
کبھی نظر عنایت سے نہ دیکھا
سکون دل ہمیں ملتا بھلا کیا
سر محفل وہ نظروں کا بچانا
وہ لمحے بھول جائیں گے بھلا کیا
اسی بے اعتنائی نے ستایا
جفا سہہ کر رہے گا حوصلہ کیا
ہوئے بیمار ہم بار نظر سے
کریں اظہار غم اب برملا کیا
فضائیں کیوں معطر ہو رہی ہیں
جہان زندگی میں گل کھلا کیا
بیگم سلطانہ ذاکر ادا