Kissi Soorat yeh Soorat ho to ho Kaisay
غزل
کسی صورت یہ صورت ہو تو ہو کیسے
تکلم کی اجازت ہو تو ہو کیسے
میں جاہل ہوں نہیں کوئی سلیقہ بھی
تمھیں مجھ سے محبت ہو تو ہو کیسے
جسے کل تک کہا میری محبت ہو
کوئی اس سے شکایت ہو تو ہو کیسے
مری دھرتی پہ حاکم چور ڈاکو ہیں
بتا دنیا میں عزت ہو تو ہو کیسے
خدا کا ہوں میں بندہ اس کے بندوں سے
مری انکھوں میں نفرت ہو تو ہو کیسے
مرے سینے میں اک دل اور دل میں تم
تو پھر تم سے عداوت ہو تو ہو کیسے
میں سید ہوں سخاوت ہے وراثت میں
امانت میں خیانت ہو تو ہو کیسے
حسیں ہو حسن کمزوری ہے آصف کی
تمھیں پا کر ندامت ہو تو ہو کیسے
سید آصف نقوی
Syed Asif Naqvi